تحریر ۔۔۔محمد عمر شاکر چوک اعظم
ترقی یافتہ ممالک میں آبادی کے بڑھنے کیساتھ ساتھ ریاستیں ایسے اقدامات کرتی ہیں کہ ہر شہری کو تمام سہولیات بلا امتیاز میسر ہوں نفسیاتی طور پر ہم اتنی گراوٹ کا شکار ہو چکے ہیں کہ اخلاقیات اور نیشلسٹ کی تعلیم وتربیت شعور ہی نہیں ہیں ملازمت تو ہماری خواہش ہے کہ سرکاری اداروں میں ہو مگر ہم علاج اور تعلیم کے لئے پرائیویٹ اداروں کا رخ کرتے ہیں گورنمنٹ انٹر کالج کی بنیاد 1987ء میں ممبر صوبائی اسمبلی اصغر گجرکی کوششوں سے اندرون شہر جہاں ٹاؤن کمیٹی کی اب بلڈنگ ہے میں رکھی گئی بعد آزاں ممبر صوبائی اسمبلی مہر اللہ ڈیوایا مرحوم کی کوششوں سے لیہ روڈ پر 12ایکڑ آراضی پر دیدہ زیب عمارت بناء کرمحکمہ جنگلات کی آراضی پر اسے منتقل کر دیا گیا بارہ سال بعد 1998ء میں انٹر کالج کو ڈگری کالج کا درجہ دے دیا گیا 1998ء کے بعد طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود پوسٹ گریجویٹ کلاسز کا اجراء نہیں ہو سکا گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج لیہ فتح پور اور کوٹ سلطان میں پوسٹ گریجویٹ کلاسز کا اجراء ہو چکا ہے ممبر صوبائی اسمبلی سردار قیصر خان مگسی گزشتہ تین سالوں سے کالج کے سالانہ پروگراموں میں اپنی تقاریروں میں وعدہ کر چکے ہیں

کہ یہ میرا کالج ہے میں تعلیمی اداروں میں سب سے زیادہ فنڈ دیتا ہوں چوک اعظم میں پوسٹ گریجویٹ کلاسز کا اجراء ہو گا ہر سال سپاس نامہ میں پوسٹ گریجویٹ کلاسز کا ایم پی اے کو کا مسئلہ بتایا جاتا ہے مگر پھر سال بھر اس پر کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا کالج انتظامیہ یا ایم پی اے اس کا ذمہ دار کون ہے اس کا اجراء کب ہو گا گزشتہ سال چوک اعظم کے رہائشی صوبائی سیکرٹریٹ میں آفیسر نے اپنے طور پر کوشش کی کہ چوک اعظم کالج میں پوسٹ گریجویٹ کلاسز کے اجراء کے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کر کے جاری کر ادیں مگر مقامی ایم پی اے اور پرنسپل کی عدم دل چسپی کی وجہ سے مکمل تیار فائل پر فنانس ڈیپارٹمنٹ نے اعتراض لگا دیا ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالج کے پرنسپل راؤ افضل صاحب کی ریٹائرمنٹ قریب ہے اس لئے وہ اس مسئلہ پر عدم دل چسپی کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں گورنمنٹ ڈگری کالج چوک اعظم میں تحصیل چوبارہ دھوری اڈہ قاضی اڈہ سمیت ملحقہ چکوک سے طلبہ کی کثیر تعداد زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں پوسٹ گریجویٹ کلاسزکا اجراء نہ ہونے سے لیہ میں مختلف غیر رجسٹرڈ یونیورسٹی کے کیمپس میں وقت اور سرمائے کا ضیاع ہو رہا ہے گورنمنٹ ڈگری کالج میں 1200سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں تدریسی سٹاف لیکچرار ز اور پروفیسرز کی کمی تو ہے ہی مگر درجہ چہارم کے سٹاف کی شدید کمی ہے درجہ چہارم کے سٹاف کی کمی کے باعث کالج میں شدید مسائل کا سامنا ہے کالج میں درجہ چہارم کے ملازمین کی کمی کی وجہ دلچسپ ہے کہ سابق ایم پی اے اصغر گوجر اور ایم پی اے اعجاز اچلانہ نے اپنے حلقہ انتخاب سے لدھانہ کوٹ سلطان جمن شاہ لیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہاں بھرتی کرایا بھرتی ہونے کے بعد یہ لوگ سیاسی شفارش ہونے کی وجہ سے اپنا ترجیحی بنیادوں پر ٹرانسفر کرا لیتے ہیں ڈکری کالگ میں کھیل کے گراونڈ انتہائی تنگ جگہ پر ہے اپ گریڈیشن اور برھتی ہوئی طلبہ کی تعداد کی وجہ سے سکول کو اور آراضی کی اشد ضرورت ہے کالج کے ملحقہ آراضی محکمہ جنگلات کی ہے جہاں عرصہ دراز سے درخت نہیں لگائے گئے اورمختلف قبضہ مافیاء کی اس پر نظریں ہیں ماضی میں کئی دفعہ قبضہ گروپوں کو یہاں سے شہریوں اور انتظامیہ نے قبضہ کرنے سے روکا ہے اگر منتخب عوامی نمائندے اوربااثر شخصیات کالج کے ساتھ کچھ ایکڑآراضی کو بھی کالج میں شامل کرادیں تو مستقبل بعید میں ایک وسیع و عریض یونیورسٹی بن سکتی ہے کالج میں ریت کے ٹیلے ہیں دو پلاٹوں کو کالج انتظامیہ نے اپنی مدد آپ بنایا ہے جبکہ باقی ٹیلے بدستور قائم ہیں
گورنمنٹ کالج چوک اعظم کی لائسنس لیبارٹری کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے ضلع لیہ کے دوسرے کالجز کی نسبت گورنمنٹ ڈگری کالج چوک اعظم کے رزلٹس کافی بہتر ہیں کالج ہذا کے طالب علم عبداللہ سلیم نے 513/550نمبرز لیکر پوزیشن لی گورنمنٹ ڈگری کالج کے پروفیسرز نے ٹیوشن کو فرض کی حثیت دی ہوئی ہے کالج کے اکثر پروفیسرز نے پرائیویٹ اکیڈمیاں بنائی ہوئی ہیں ٹیوشن نہ پڑھنے والے طلبہ کو پریکٹیکل کے نمبرز پر بلیک میل کیا جاتا ہے گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلبہ میں غیر نصابی سرگرمیوں کا شعور بیدار کرنے کے لئے تفریحی دورے تقریری مقابلے کرائے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔