تحریر محمد عمر شاکر
ناول نگاری کی تاریخ قدیم ہے دنیا میں مختلف زبانوں میں ناول لکھے جارہے ہیں اردو جسے لشکری زبان سے موصوم کیا جاتا ہے میں بھی ناول لکھے اور اردو ادب کا حصہ بن رہے ہیں جھرنا دیار غیر میں برسوں سے رہائش پذیر نبیلہ رفیق صاحبہ کا ناول ہے جس میں نہ صرف فطرت کے تمام حسین اور سنگین رنگوں کا امتزاج رکھا گیا بلکہ اس میں دیار غیر میں رہائش پذیر ہونے کے باوجود اپنے دیس اپنی جنم بھومی سے جڑے ہوئے تمام موسموں رسم ورواجوں کا اظہار کر کے وطن کیساتھ لازوال محبت کا ثبوت دیا گیا ہے جھرنا میں قاری تجسس کو آخری لمحے تک برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک ایسے خاندان جس نے تین بار ہجرت کی ہو اس کی طرز زندگی پر بحث کی گئی ہے برسوں کی رفاقتوں کو پل بھر میں زامنے کے بدلنے کو موضوع بناتے ہوئے پردیس میں بچوں کی تربیت کے اہم مسئلے کی طرف توجہ دی گئی ہے تین سو زائد صحفات پر مشتمل یہ ناول ایک ضخیم ناول ہے جس میں ناول لکھنے کے تمام بنیادی اصول و ضوابط کو مد نظر رکھبے کیساتھ ساتھ کہانی کے مرکزی خیال موضوع اور کہانی کو ایک ہی رکھنے کی شرط کو بھی پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہانی کی کامیابی کے لئے تجسس،استعجاب اور تھرل بھی ناول میں مکمل طور پر ہے یہ ناول معاشی ،معاشرتی ،سیاسی اور سماجی ہجرتوں کے مسائل کے گرد گھومتا ہے اس ناول کا قاری کو جو اہم مقصد نظر آتا ہے وہ اصلاح معاشرہ اور فلاح بہبودہے ناول میں یاسیت،ولولے،عزم وہمت،امیدیں،مصائب مشکلات،کھانے پینے کے مسائل،خانہ بدوشی،غم وغصہ،اضطراب،حقوقسے محرومی،احباب،خاندان،بہن بھای،رشتے دار،میاں بیوی ساس بہو کے تعلقات ناراضگی،بیماری الغرض جیتی جاگتی زندگی

کے تمام پہلو یکساں طور پر نظر آئے
جھرنا ایسا اردو ادب میں ناول ہے جس میں رومانیت کی بجائے زندگی کی سچائیوں اور حقائق کو نمایاں کیا گیا ہے ناول کا طرز اسلوب نہائت بے تکلفانہ سادہ ہے پورے ناوقل میں واقعاتی تسلسل کو قائم رکھا گیا جھرنا کا سرورق ناصر ملک جو کہ ادبی دنیا میں دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے جانے جاتے ہیں نے انتہائی محنت جانفشانی سے تیا ر کیا جس میں ناول کی تحریر کے مطابق تمام رنگ یکساں کیے گئے ہیں نبیلہ رفیق صاحبہ نے ناول کا انتساب اپنی ننھی دانیہ کے نام کیا ہے ناول کا ناشر اردوسخن ڈاٹ کام ہے ناول کا ابتدائی اور اختتامی انتہائی دلچسپ ہے اختتام میں آخری سطریں پڑھ کر قاری انہائی خوشگواری میں محو ہو جاتا ہے جھرنا جیسی کتب اردو ادب کا قیمتی سرمایہ ہیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،