ضلع لیہ میں ایجوکیٹر کی بھرتی
شفارش کلچر کا خاتمہ اور ذہین امیدواروں کو ملازمتیں مل سکیں گئی;238238238238;
تحریر محمد عمر شاکر چوک اعظم
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کو حصول تعلیم کے یکساں مواقع مہیا کرئے تعلیم سے ہی شعور آگاہی ا ور اپنے حقوق و فراءض کے بارے جان سکتا ہے بد قسمتی سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں روز اول سے ہی کرپشن شفارش کلچر اورکوٹہ سسٹم نے تبا ہی پھیلادی ان اسباب کے سبب ہمیشہ ہی ذہین حقدارنوجوان زندگی کے ہر میدان میں پیچھے رہے گئے ہیں جعلی تعلیمی اسناد کے حامل نہ صرف ایوانوں بلکے محکمہ تعلیم میں کثرت سے بھرتی ہونے کا انکشاف ہوتا رہا ہے اس ضمن میں بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں قائم امتحانی سنٹر میں ہمیشہ مافیاز کا قبضہ رہا ہے جہاں کھلے عام نقل کا راج ہوتا ہے دور حاضر میں جہاں شعور آگاہی سے کرپشن کوٹہ سسٹم اور شفارش کلچر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے وہیں پردوسرے محکموں کیطرح محکمہ تعلیم میں بھی کوٹہ سسٹم شفار ش کر پشن میں کمی ہوئی ہے جس سے حکو مت کے نعرے پڑھا لکھا پنجاب کی عملی تعبیر ہو گئی امسال محکمہ تعلیم میں بھی ضلع لیہ میں کل 516 سیٹوں کے لئے انٹریوز کا سلسلہ شروع چکا ہے ڈی سی او لیہ رانا محمد گلزار کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمیٹی میں ای ڈی او ایجوکیشن لیہ سید ہداءت اللہ شاہ ڈی ایم او لیہ شہزاد مگسی ڈی او ایلمنٹری ملک رمضان ڈی او سیکنڈری شیخ محمد رفیع ڈی او زنانہ شمیم سرور اور گورنمنٹ آف پنجاب کے نمائندہ شامل ہے ایجوکیٹرز کی بھرتی کے بارے ای ڈی او ایجوکیشن سید ہداءت اللہ شاہ نے ذراءع ابلاغ کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایجوکیٹرزکی بھرتی کے سلسلہ میں میرٹ کو اولین ترجیح دی جائے گئی اس سلسلے میں حکومت کیطرف سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں کوشش کی جائے گئی کہ میرٹ پر آنے والے امیدواروں تعلیم یافتہ ذہین نو جوانوں تعینات کیا جائے تعلیم یافتہ ذہین نوجوانوں کے تعینات ہونے سے ہی ملک میں تعلیمی انقلاب آئے گا جس سے اسلامی جمہوریہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکے گا ماضی میں قائم ہونے والی حکو متوں نے بھی تعلیمی انقلاب کے کھو کھلے نعرے لگائے مگر جاگیرداروں سیاست دانوں ان نعروں کو نعروں تک ہی محدود رہنے دیا اور عوام کو سبز باغ دکھا کر خوش رکھا
ای ڈی او ایجوکیشن لیہ کا یہ بیان سیاست دانوں کے بیان کی طرح اخباری بیان ہی ہو گایا اس پر کوئی عملی قدم بھی اٹھایا جائے گا تعلیم یافتہ ذہین بیروز گار نوجوانوں کو روز گار ملے گایا ماضی کیطرح کوٹہ سسٹم کرپشن اور شفارش کلچر کا راج ہو گا بضاہر تو این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کے ہونے والے انٹریوز میں شفارش اور کوٹہ سسٹم نظر نہیں آتا ۔ ۔ ۔ مگر حتمی امیدواروں کی تعیناتی کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ ذہین تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روز گار کے مواقع ملے یا ماضی کے سیاسی پنڈتوں اور بیوروکریسی کی مضبوط کر پشن زدہ سازشیں کا میاب ہو تی ہیں یہ ایک حقیت ہے کہ تقسیم ہند سے قبل شازشی طور پر نافذ ہونے والا لارڈ میکالے کا دو طبقاتی نظام تعلیم اب کئی طبقاتی مذہبی انگلش میڈم نظاموں میں تبدیل ہو چکا ہے مگر سرکاری اداروں میں ہی ذہیں محب وطن نو جوانوں کے تعینات ہونے سے ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بسنے والوں کو یکساں تعلیم کے مواقع حاصل ہو نگے