umarshakir.com

آگاہی ہی .......زندگی ہے

ڈپٹی کنٹرولر ریڈیو پاکستان لاہور آصف خان کھیتران کی تاجپوشی و شبِ نغمہ

ڈپٹی کنٹرولر ریڈیو پاکستان لاہور آصف خان کھیتران کی تاجپوشی و شبِ نغمہ

چوک اعظم میں ادبی تقریبات کے انعقاد کا پیش خیمہ ہو گئی

ترتیب محمد عمر شاکر
03463710663
03136522265

زندگی جہد مسلسل کا نام ہے جہد مسلسل کے بعد کامیابی مقدر بنتی ہے کا میابی کے بعد حوصلہ افزائی ایک ایسا عمل ہے جس سے آپ نہ صرف کسی فرد کی صلاحیتوں کی پذیرائی کر رہے ہوتے ہیں بلکہ ان کی صلاحیتوں کو جلا بخش کر ان کو معاشرے اور عوام کے لیے مزید نکھار رہے ہوتے ہیں ۔ اور کہا جاتا ہے کہ انسان کی محنت کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی اس کا ثمر اسے کسی نہ کسی صورت ضرور ملتا ہے ۔

جنوبی پنجاب جسے سرائیکی وسیب کہا جاتا ہے یہ ہر شعبے میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والی نابغہ روزگار شخصیات کے حوالے سے امیر ترین وسیب ہے ۔ اس دھرتی کے واسوں نے وہ سپوت وطنِ عزیز کی جھولی میں ڈالے جنہوں نے اس ملک او ر ملت کے نام کا جھنڈا دنیا بھر میں بلند کیا ۔ ان میں ایک نام کھیتران قبیلے کے آصف خان کھیتران کا بھی ہے

۔ جو کہ ریڈیو پاکستان کے حوالے سے بخت مند اور با صلاحیت کا منفرد اور خوبصورت حوالہ رکھتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں انہیں پروگرام منیجر سے ترقی دیکر ڈپٹی کنٹرولر ریڈیو پاکستان لاہور تعینات کیا گیا ۔ جس خوشی میں ان کے آبائی علاقے چوک اعظم کی بلدیہ کے جناح حال کے وسیع و عریض گراسی پلاٹ پرہونے والی پر وقار تقریب میں ان کی تاجپوشی کی گئی اور اس سلسلے میں شبِ نغمہ بھی منعقد کی گئی ۔

تاجپوشی کی تقریب کا اہتمام عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی سرپرستی میں کام کرنے والی ادبی ،ثقافتی و سماجی تنظیم سانول سنگت چوک اعظم نے کیا جس کے تمام انتظامات مقامی صدر سانول سنگت صابر عطاء تھہیم نے کیے ۔

تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی پہلے حصے میں آصف خان کھیتران کی شخصیت پر مقالہ جات پڑھے گئے جبکہ دوسرے حصے میں موسیقی پیش کی گئی ۔ تقریب کی صدارت سابق ایم پی اے و امیدوار قومی اسمبلی پاکستان تحریکِ انصاف سردار افتخار علی بابر خان کھیتران نے کی جبکہ مہمانانِ خصوصی میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ رانا اعجاز محمود ،اسسٹنٹ کمشنر چوبارہ جام آفتاب حسین ،محمد امجد کلیار انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سی ایم سیکرٹریٹ لاہور ،ای ڈی او محکمہ تعلیم سید ہدائیت اللہ شاہ ،

بانی سانول سانول سنگت پاکستان تنویر شاہد محمد زئی ،سابق تحصیل نائب ناظم چوبارہ چوہدری محمد اکرم اسراء ،سابق امیرِ جماعت اسلامی و معروف تعلیم دان مہر مقبول حسین ہراج ،سابق سٹی نائب ناظم سردار اظہر خان کھیتران ،خواجہ روحیل ملتان ،پروڈیوسر ٹی وی انجم خان پتافی ملتان ،جام ریاض حسین ،معروف موسیقار ارشد خان نیازی کوٹ ادو، ریاض خان بلوچ ،جبار خان بلوچ،ملک مختیار تھہیم ،ضلعی صدر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن محمد اقبال چوہان ، آل پاکستان مسلم لیگ کے صابق ڈسٹرکٹ کوارڈینٹر چوہدری حماد رضاچھٹہ،ملک کاشی فراز تھہیم ،یونس خان ،عامر خان ،

طارق خان جنرل سیکرٹری پریس کلب چوک اعظم محمد عمر شاکر سابق امیدوار ایم این اے صدر پریس کلب چوک اعظم غلام عباس سندھو،سابق نائب ناظم چوہدری خالد محمود آرائیں ، پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ (نواز) کے سیکرٹری اطلاعات محمد ارسلان، تحریکِ انصاف جنوبی پنجاب کے سیکرٹری ایڈور ٹائزر چوہدری عامر اعجاز گل ،چوہدری عبدالشکور سندھو ،انجینئر عبدالرحمٰن ،یاسر نوید یاسر،طاہر نوید آتش ،ڈاکٹر افضل ندیم سیال ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ پیس فاءونڈیشن ،ملک حبیب اللہ جوئیہ پروگرام آفیسر ادارہ شراکتی فلاحی خدمات ،ڈاکٹر عبدالشکور سیالوی آواز پروگرام ،ڈاکٹر مقصود عالم مظہری ،ڈاکٹر محمد مختیار رانجھا ،ڈائریکٹر رفیع سنٹر محمد اجمل سندھو ،چوہدری محمد اسلم ایڈووکیٹ اور دیگر شامل تھے ۔

پہلی نشست گفتگو کی تھی ۔ جس کی صدارت ڈاکٹر پروفیسر مزمل حسین نے کی ۔ جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ رانا اعجاز محمود ،پروفیسر حمید الفت ملغانی ،پروفیسر منور بلوچ ،ڈاکٹر پروفیسر مزمل حسین ،انجم خان پتافی،محمد عمر شاکر ،سردار بابر افتخار علی خان کھیتران ،اسسٹنٹ کمشنر چوبارہ جام آفتاب حسین ،محمد امجد کلیار،تنویر شاہد محمد زئی ،سید ہدائیت اللہ شاہ ،اورمیزبان محمد صابر عطاء نے مقالہ جات پیش کرتے اور گفتگو کرتے ہوئے آصف خان کھیتران کی 27سالہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریڈیو پاکستان کے پلیٹ فارم پر ادبی ،ثقافتی اقدار کے فروغ کے لیے شاندار اور جاندار کردار ادا کیا ۔

اور ہمیشہ نئی جہتیں متعارف کرا یا ،اس وسیب کے ساتھ لورالائی ،خضدار،خیر پور ٹامیوالی ،حید رآباد سندھ، بہاولپور ،اسلام آباد ،راولپنڈی ،لاہور کے ٹیلنٹ بالخصوص علاقائی ٹیلنٹ کو ریڈیو کے ذریعے متعارف کروا کر لوگوں کو خوبصورت آوازوں سے محظوظ کروایا بلکہ انکو بھی شہرت کی سیڑھیاں فراہم کیں ۔ انہوں نے کہا کہ آصٖف خان جہدِ مسلسل کی علامت ہیں جن کی وجہ سے انہوں نے اتنا عرصہ کامیابیوں اور کامرانیوں کو سمیٹا ۔ بعد ازاں تمام مہمانان نے مل کر ان کی تاجپوشی کی اور ان کی کامیابیوں کے لیے دعا کی ۔

اس موقع پر ڈپٹی کنٹرولر ریڈیو پاکستان لاہور آصف خان کھیتران نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ میں اس عزت افزائی کے قابل نہیں ہوں جتنی مجھے میرے شہر میں اپنے لوگوں نے دی ہے ۔ اس سے میرے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔

میزبان محمد صابر عطاء تھہیم نے بتایا کہ سانول سنگت چوک اعظم ادبی،ثقافتی اور سماجی قدروں کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اس پلیٹ فارم سے گزشتہ پانچ سالوں میں 249تقریبات منعقد کی گئیں جن میں محافلِ مشاعرے ،محافلِ موسیقی ،محافلِ مذاکرے ،تھل میلے ،شامل ہیں ،انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایسی تقریبات کے انعقاد کے لیے آئندہ بھی بھر پور اقدامات اٹھاتے رہیں گے ۔ تاکہ ایسی قدروں کے فروغ سے معاشرے سے گھٹن کی فضاء ختم ہو اور امن و امان کی فضاء کو بہتر کیا جا سکے ۔ لسانی،تعصب ،اور منفی رویوں پر ایسی ہی تقریبات سے قابو پایا جا سکتا ہے ۔

اس موقع پرسانول سنگت چوک اعظم کی طرف سے خصوصی ایوارڈ ز بھی تقسیم کیے گئے جو کہ مہمانان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر جام آفتاب حسین، سردار افتخار علی بابر خان کھیتران ،انجم خان پتافی ،نامور لوک گلوکار اعجاز راہی ،نامور لوک گلوکار شہزادہ آصف علی ،نامور لوک گلوکار محمد نواز بھٹہ ، کو دیے گئے ۔

اس موقع پر ڈیرہ غازی خان سے شاعرمحمد طیب فاروق،کوٹ ادو سے آئے شاعر شوکت عاجز،اور محمد صابر عطاء نے اپنا پنا کلام بھی پیش کیا ۔

آخر میں محفلِ موسیقی منعقد ہوئی جس میں ملتان سے ریڈیو سٹیج ،ٹی وی اور سی ڈی و کیسٹ کے نامور لوک گلوکاران اعجاز راہی ،شہزادہ آصف علی گیلانی ،محمد نواز بھٹہ کوٹ ادو،روشن نیازی ،احمد نواز چھینہ نے شرکت کی ۔ لیکن اسی وقت ملک کے ممتاز گلوکار منصور علی ملنگی جنہوں نے اسی تقریب میں شرکت کرنی تھی گھر سے روانگی کے وقت ہی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہونے سے ان کے شاگرد گلوکاران احمد نواز چھینہ اور شہزادہ آصف علی نے پر فارم نہ کیا جب کہ اعجاز راہی ،محمد نواز بھٹہ ،اور روشن نیازی نے اپنے گیتوں کے ذریعے لوگوں کو رات گئے تک محظوظ کیا لوگوں نے ان کے معروف گیتوں پر جھومر ڈالی

اور لطف اندوز ہوئے ۔ شرکاء محمد ارشد ،لیاقت علی ،یونس خان کھیتران ،طارق خان ،ملک عون عباس ،فلک شیر حبدار،علی ناصر،عمر دراز ،ارشد خان نیازی نے تقریب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تقریبات گھٹن کی فضاء میں آکسیجن کا کام سر انجام دیتی ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی تقریبات کی سر پرستی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریب مدتوں یاد رکھی جائے گی سرکاری سطح پر ادبی تقریبات کی سر پرستی نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں برداشت کا مادہ ختم ہو رہا ہے سرکاری سطح پر ادبی تقریبات کا انعقاد تسلسل سے کیا جانا ضروری ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top