umarshakir.com

آگاہی ہی .......زندگی ہے

جرنلسٹ اتحاد موومنٹ لیہ

جرنلسٹ اتحاد موومنٹ لیہ

کا قیام اور مطالبے!

ضلع لیہ ملک پاکستان کا پسماندہ ترین ضلع ہے مقامی جاگیرداروں اور بےوروکریسی نے ہمیشہ ایکا کر کے اس ضلع کے وسائل کو لوٹ کر عیاشیانہ زندگی گزاری ہے اور انگریز کے چلے جانے کے بعد اس کلیے پر تقسیم کرو اور حکومت کرو پر عمل پیرا رہے ۔ ضلع لیہ کی بھولی بسری عوام نے ہمیشہ ہی منتخب عوامی نمائندوں کے سبز باغوں کو اپنی مشکلات کا حل سمجھا ۔ ایک نسل رواءتی سیاستدانوں کی باتےں سن کر خالق حقیقی سے جاملی جبکہ دوسری نسل آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ کے سبب اپنے حقوق کےلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔ بےورو کریسی اور جاگیردار دارانہ نظام کا خاتمہ تعلیم اور شعور سے ہی صحیح ممکن ہے اور معاشرے میں شعور ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا آزاد ہو اور میڈیا سے وابستہ افراد اپنی ذات سے بالاتر ہوکر صحافت کریں معاشرے میں پائی جانے والی سےاستدانوں اور بےوروکریسی کی کرپشن اور غلطیوں کو ذاتی پسند یا ناپسند سے بالاتر ہوکر رپورٹ کریں ۔ جنوبی پنجاب کے سےاستدان ہمیشہ ہی تخت لاہور کی غلامی اور وہیں سے آنے والے آفیسران کی چاپلوسی کرتے نظر آئے آج تک ضلع لیہ میں کوئی سےاستدان وفاقی وزیر اپوزیشن لیڈر سپیکر،یا سینیٹر نہ بن سکا ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ میں بھی بےوروکریسی نے ابتدائی ایام سے تقسیم کرو اور حکومت کرو کا نقطہ آزماتے ہوئے ہمیشہ اپنے من پسند آمرانہ ذہنےت کے حامل صحافےوں کی پشت پناہی کی اور کبھی مذہب ، کبھی زبان اور کبھی برادری ازم کا چکر چلا کر صحافی برادری کو الجھائے رکھا اور بالا آخرریاست کے چوتھے ستون کی علامت ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کو تالا لگ گیا ۔ ان حالات میں جب ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کو تالا لگا دیا گیا تو سےنئر صحافےوں کو چاہئے تھا کہ بےوروکریسی اور سےاستدانوں کا اعلی کار بننے کی بجائے ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ےکجا ہوجاتے مگر عیار دشمن نے منافقت کا ایسا بیج بوےا کہ اپنے ہی اپنوں کے دشمن بن گئے ۔ ان حالات میں سید عثمان شاہ، چیف ایڈیٹر سنگ بے آب لیہ نے جب حالات دےکھے تو اپنے مرحوم بھائی سےد فےاض حسین قادری کی ورثے میں ملنے والی صحافتی سمجھ بوجھ کے اثر سے تمام صحافےوں کو یکجہت کرنے کی کوشش کی مگر عیاروں کی عیاری نے کام نہ ہونے دیا تو سید عثمان شاہ نے بارش کا پہلا قطرہ بنتے ہوئے جرنلسٹ اتحاد موومنٹ کا قیام عمل میں لایا جس کے سلسلے میں ضلع بھر کے تمام صحافےوں ، ادےبوں ، شاعروں ، کالم نویسوں اور قلم سے وابستہ تمام افراد سے طویل مشاورت کی گئی ۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب کی تالا بندی کے خلاف لیہ شہر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا بھوک ہڑتالی کیمپ کے ثمرات کو دیکھتے ہوئے بےوروکریسی اور سےاستدانوں کے غلامانہ ذہن رکھنے والے عناصر کی نےندیں اڑ گئیں انہوں نے فوری طور پر لوٹا کریسی اور یونیفیکیشن بلاء کی طرف پر صحافےوں کی خریدوفروخت کا عمل شروع کر دیا ان کے اس عمل سے جرنلسٹ اتحاد موومنٹ کے پروگرام اور منشور کو تقوےت ملی چوک اعظم، چوبارہ، فتح پور، کروڑ، کوٹ سلطان اور مظافاتی علاقوں کے صحافی بھی اس تحرےک کے روح رواں بن گئے اور لیہ سے مظافات میں بھی احتجاجی کیمپ لگانے کا عمل شروع ہوگیا ۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کو سیل کرانے والے عناصر نے دوبارہ پھر صحافےوں کو سبز باغ دکھاکر کہ اپنی تصویر اور شناختی کارڈ جمع کروائی انہیں جلد ہی لیہ میں وکلاء کالونی کے ساتھ صحافتی کالونی میں پلاٹس ملیں گے کا عمل شروع کر دیا ۔ مگر طویل عرصہ سے زخم خردہ مضافاتی علاقوں کے صحافی انکی یہ چال سمجھ چکے ہیں ۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب یہ کو رجسٹرڈ کر دیا گیا مگر 2004سے چوک اعظم پریس کلب کی رجسٹریشن فائل جو کہ صدر پریس کلب چوک اعظم غلام عباس سندھو نے جمع کروائی اور خزانے میں اسکی فیس بھی جمع ہوچکی ہے پر تاحال کوئی کاروائی نہ کی گئی ۔ علاوہ ازیں چوبارہ پریس کلب کی رجسٹریشن کا کیس بھی تاحال زیر التوا ہے ۔ جرنلسٹ اتحاد موومنٹ ضلع لیہ میں صحافتی برادری کے ساتھ ہونے والی زےادےوں کے خاتمہ تک اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے گی ضلع لیہ کے صحافےوں سے اپیل بھی کی جاتی ہے کہ وہ ذات سے بالاتر ہوکر جرنلسٹ اتحاد موومنٹ کے پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوکر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کی تالا بندی کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔ گزشتہ روز بعد ازنماز جمعہ پریس کلب چوک اعظم میں بھی احتجاجی کیمپ شروع کر دیا گیا اور گزشتہ شب ڈسٹرکٹ پریس کلب کے آگے شمعیں بھی روشن کی گئیں کہ ڈسٹرکٹ لیہ میں ریاست کے چوتھے ستون کی روشنےاں بھی جلد از جلد بحال ہوجائیں ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top